بچو!
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بول چال اور گفتگو کے آداب بھی بتائے ہیں، ان پر
عمل کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ قرآن مجید میں ہے کہ اپنی آواز کو نیچا رکھو۔ اسی
طرح ایک اور جگہ پر ہے کہ نہایت خوبصورت انداز سے، میانہ روی اور اعتدال کے ساتھ
باتیں کرو اور ایسی باتیں کرو جو اچھی ہوں۔ یاد رکھیں جب کوئی بات کررہا ہو تو اس
کی بات نہیں کاٹو بلکہ انتظار کرو، جب وہ اپنی بات مکمل کرلے تو پھر اپنی بات کرو۔
اس کی بات نہایت توجہ سے سننی چاہئے اسی طرح اگر کسی کو بولنے میں
کوئی مشکل ہو یا وہ صحیح طرح نہ بول سکے تو اس پر ہنسنا نہیں چاہئے اور نہ ہی اس
کی نقل اُتارنی چاہئے، یہ بہت بُری بات ہے۔ مکرو فریب، تصنع اور بناوٹ، چال بازی
اور فریب کاری کی باتیں کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اسی طرح بے انصافی کی بات کبھی نہ
کرو، جب بھی بات کرو عدل و انصاف کی بات کرو۔ شائستہ اور مہذب گفتگو کرو۔ وہی بات
کرو جس کا مقصد خیر ہو۔ اگر مخاطب کو کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو ضرورت کے تحت
دہرائیں۔ حق و صداقت اور سچائی کو اپنا شیوہ بنائیں۔ دل اور زبان انسانی جسم کے سب
سے اہم حصے ہیں۔ زبان ‘ دل کا ترجمان ہے اس لئے اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے۔
آدمی کی گفتگو اس کا عیب و ہنر ظاہر کرتی ہے۔